Amreen khan

Add To collaction

تیرے عشق میں -- باب - ۱۷

باب - ۱۷

شاہمیر نے مسکراتے ہوئے پینٹ کی جیب میں بریسلٹ ڈال لیا اور ریموٹ سے گاڑی لوک کرتے۔۔موبائل ہاتھ میں لیے شاہمیر سڑھیاں عبور کرتا اپنے کمرے میں آگیا۔۔

شاہمیر کا کمرہ باقی سب کمرے کی نسبت بہت کشادہ تھا ، جو براون کلر کے امتزاج سے رنگا ہوا تھا۔۔۔۔ کنگ سائز بیڈ جس پر بلیک چادر بچھی ہوئی تھی جبکہ اس کی پچھلی دیوار جو کہ وائٹ اور بروان کو مبینیشن کلر کی تھی اس پر اس کا ایک بہت بڑا پورٹریٹ لگا ہوا تھا جس میں وہ شہزادوں سی آن بان لیے گاڑی سے ٹیک لگائے کھڑا تھا۔ بیڈ کے سامنے کی دیوار جو ڈارک براون کلر کی تھی اس پر ایک بڑی سی ایل۔سی۔ ڈی لگی ہوئی تھی اس کے ارد گرد دو دروازے تھے ایک تو بند تھا جبکہ دوسرا واڈروب کا تھا، بائیں جانب دیوار وائٹ کلر کی تھی جس کے آگے بلیک ڈریسنگ ٹیبل پڑا ہوا تھا اور اس کی دیوار پر اس کی تصویر لگی ہوئی تھی اور ساتھ میں باتھروم کا دروازہ تھا ، دائیں جانب پوری دیوار گلاس وال تھی جسے فلحال بلائنڈز نے ڈھانپ رکھا تھا،،،، شاہمیر شاور لے کر تھوڑا فریش ہوا ، بیڈ پہ لیٹتے ہی نیند کا غلبا اس کے اوپر طاری ہوا تھا

رات کے اندھیرے میں عباس اپنی چھت پر کھڑا چاند کو دیکھ رہا تھا۔۔ ہلکی ہلکی ٹھنڈی ہوا عباس کے گوش گزار ہو رہی تھی۔۔

لالا رخ

عباس اس نام کو زیر لب دہرایا۔۔ بہت ہی گہری مسکراہٹ اس کے ہونٹوں پر رکس کر رہی تھی وہ شاہمیر کی بہن ہے عباس۔۔ تیرے عزیز دوست کی۔۔ جو تیرے اوپر بہت بھروسہ کرتا ہے

۔۔۔ اسکا بھروسہ توڑے گا کیا؟؟

نہیں

شاہمیر کی عزت ہے مطلب وہ میری بھی عزت ہوئی۔۔ عباس خود کو سر زنش کرتا نیچے آ گیا۔۔

گڈ مارنگ

عباس آفس میں داخل ہوتے ہوئے بولا۔۔

گڈ مارنگ آگیا تو؟؟

شاہمیر نے مسکرا کر جواب دیا۔۔۔

ہم نہیں ابھی راستے میں ہوں عباس شوخ لہجے میں بولا،،،،،

بکو مت

کس کے بارے میں سوچ رہا ہے ؟؟

عباس ایک آنکھ مار کر پوچھا۔۔ کسی کے بارے میں نہیں۔۔

شاہمیر نے بھی مسکرانے پر اکتفا کیا۔۔ جانتا تھا اب عباس خاموش نہیں بیٹھے گا

کہیں عشق وشق تو نہیں ہو گیا میرے یار کو

عباس شاہمیر کو آنکھیں چھوٹی کر کے گھورتے ہوئے بولا،،،،،

عباس اگر میں خاموش بیٹھ جاوں تو تیرا دماغ کتنی تیزی سے فضول چلنے لگتا ہے۔۔ بکواس بند کر یار۔۔

کیوں تجھے عشق نہیں ہو سکتا کیا ؟؟

عباس کے اس سوال پر شاہمیر کچھ سوچتے ہوئے بولا۔۔

ہو سکتا ہے، کیوں میں انسان نہیں ہوں

شاہمیر لیپ ٹوپ پر کام کرتے ہوئے بولا

یار ویسے تجھے کس قسم کی لڑکی چاہیے ؟؟؟ ۔ اپنے جیسی کھروس یا شوخ مزاج؟؟ عباس اس وقت یوں سوال پر سوال کر رہا تھا گویا اس سے ضروری اور کوئی کام نہیں،،؟

شاہمیر اسے گھور کر گویا ہوا

یہ کیسا فضول سوال ہے ؟؟

یار ہے نہ جیسا بھی ہے، بتا تجھے کس قسم کی لڑکی پسند ہے ویسے جہاں تک مجھے معلوم ہے تیری پسند تو بلکل یونیک ہو گی۔۔ تو ہیرا ہی چنتا ہے اپنے لئے، اب مجھے ہی دیکھ لے

بکواس بند کر۔۔۔

شاہمیر عباس کو ڈپٹتے ہوئے بولا

یار بتا نا۔۔ عباس منہ پھلاتے ہوئے بولا۔۔

شاہمیر کو نا چاہتے بھی جواب دینا پڑا کیوں کی عباس کو ٹالنا آسان نہیں تھا

سمجھدار۔۔۔۔ وفادار۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور سب سے ضروری شوہر کے حکم کی تعمیل کرنے والی ہو۔۔

شاہمیر اپنی بات مکمل کرتا پھر سے مصروف ہو گیا۔۔

عباس نے چند منٹوں تک کوئی جواب نہیں دیا

" مجھے اپنا وقت آتا ابھی نظر نہیں آرہا بہت بڑی ڈمانڈ ہے بھئی تیری۔۔۔

کیا شاہمیر عباس کو صنم کے بارے میں بتاےگا کبھی؟؟؟

اگر آپ لوگو کو میری ناول پسند آ رہی ہو تو پلز سارے باب کو لایک کرے۔

اگلا باب میں بھت جلد پیش کرونگی تب تک کہ لے اللہ حافظ۔

   2
0 Comments